٢

«اللهُمَّ رَبَّ جَبْرَائِيلَ، وَمِيكَائِيلَ، وَإِسْرَافِيلَ، فَاطِرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ، عَالِمَ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ، أَنْتَ تَحْكُمُ بَيْنَ عِبَادِكَ فِيمَا كَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ، اهْدِنِي لِمَا اخْتُلِفَ فِيهِ مِنَ الْحَقِّ بِإِذْنِكَ، إِنَّكَ تَهْدِي مَنْ تَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ»
{وهو من أدعية استفتاح الصلاة، خاصة في صلاة قيام الليل}
{ويقال عند التباس الحق وورود الشبهة على القلب}

اے اللہ، جبرائیل، میکائیل اور اسرافیل کے رب، آسمانوں و زمین کو نئے سرے سے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کا علم رکھنے والے، تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلہ کرے گا،جس معاملے میں(بھی)یہ اختلاف کرتے ہیں، تو مجھے اختلافی باتوں میں حق(سچائی) کی ہدایت دے، یقینا تو جسے چاہتا ہے،صراط مستقیم کی طرف ہدایت دے دیتا ہے۔

یہ بھی (استفتاح ) نماز شروع کرنے خاص طور پر قیام اللیل میں کی دعاؤں میں سے ہے اور خاص طور اس وقت بھی پڑھی جاتی ہے جس وقت حق کی پہچان مشکل ہوجائے، اور دل میں شبہات پیداہونے لگیں ۔

2/16