﴿اللَّهُمَّ مَالِكَ الْمُلْكِ تُؤْتِي الْمُلْكَ مَن تَشَاءُ وَتَنزِعُ الْمُلْكَ مِمَّنْ تَشَاءُ وَتُعِزُّ مَن تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَن تَشَاءُ بِيَدِكَ الْخَيْرُ إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ ٢٦ تُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَتُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَتُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَتُخْرِجُ الَمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَتَرْزُقُ مَن تَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَاب﴾
{آيتان من سورة آل عمران آية (٢٦-٢٧)، وفي أول الآية الأولى حُذفت كلمة (قل) عمدًا للإشارة إلى بداية الدعاء.}
اے اللہ! اے بادشاہت کے مالک! آپ جس کو چاہتے ہیں، بادشاہت بخش دیتے ہیں اور جس سے چاہتے ہیں، بادشاہت چھین لیتے ہیں اور جس کو چاہتےہیں، عزت بخشتےہیں اور جس کو چاہتے ہیں رسوا کر دیتے ہیں، تمام تر بھلائی آپ ہی کے ہاتھ میں ہے ۔یقینا آپ ہر چیز پر قادر ہیں۔ آپ ہی رات کو دن میں داخل کرتےہیں اور دن کو رات میں داخل کرتےہیں اور آپ ہی بے جان چیز میں سے جاندار کو برآمد کر لیتے ہیں اور جاندار میں سے بے جان چیز نکال لاتےہیں اور جس کو چاہتے ہیں، بے حساب رزق عطا فرما دیتےہیں۔ سورہ آل عمران:26،27۔
یہ دونوں آیات سورہ آل عمران کی آیت نمبر 26اور 27 ہیں پہلی آیت میں سے کلمہ’’ قل‘‘ کو جان بوجھ کر دعا کی طرف اشارہ کرنے کی غرض سے حذف کیا گیا ہے۔